کورونا وائرس بحران ختم ہو جانے پر کرکٹ کی بحالی کیلئے سابق قومی کپتان اور عصر حاضر کے بہترین کمنٹیٹر رمیز راجہ نے ایک انوکھی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بالرز کو لعاب اور پسینے کے استعمال سے روکا جاتا ہے تو پھر پچ کا سائز کم کردیا جائے تاکہ بیٹ اور بال میں مقابلہ متوازن رہے ۔رمیز راجہ کو یقین ہے کہ روایتی طور پر 22 گز کی پچ کو 20 گز کا کیا جا سکتا ہے جس سے مقابلے کا رجحان بڑھ جائے گا۔کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں کرکٹ کی سرگرمیاں ختم ہو چکی ہیں جبکہ حالات کی بہتری کے بعد بھی صحت کے حوالے سے کئی قسم کے خطرات لاحق ہیں جن سے بچاؤ کیلئے بال کی چمک کیلئے لعاب یا پسینے کا استعمال بھی روکا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے خاص طور پر طویل فارمیٹ کی کرکٹ میں ریورس سوئنگ کا عنصر معدوم ہو جائے گا۔رمیز راجہ کا خیال ہے کہ سرخ بال کی کرکٹ میں بالرز کا اہم ترین ہتھیار ریورس سوئنگ ہے اور اگر اس پہلو پر غور کیا جا رہا ہے کہ بال کو چمکانے کیلئے لعاب یا پسینہ استعمال نہ کریں تو اس کا واضح مطلب ہے کہ کھیل سے ریورس سوئنگ کا عنصر ناپید ہو جائے گا۔ان کا اپنی یوٹیوب ویڈیو میں کہنا تھا کہ اگر ریورس سوئنگ ہی باقی نہ رہی تو ظاہر سی بات ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ اتنی زیادہ پرکشش نہیں رہے گی کیونکہ ریورس سوئنگ بالرز کے ہتھیاروں کا اہم ترین حصہ ہے لہٰذا اس مسئلے کو قابو کرنے کیلئے پچ کا سائز چھوٹا کم کردیا جائے تاکہ کھیل مکمل طور پر بیٹسمینوں کے حق میں نہ چلا جائے اور پچ 22 کے بجائے 20 گز کی کردی جائے تو بیٹسمینوں کی زندگی مشکل ہو سکتی ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ریورس سوئنگ کا فقدان کھیل کا توازن خراب کر سکتا ہے لہٰذا پچ کے سائز میں کمی پر غور کرنا چاہئے تاکہ بیٹنگ بہت زیادہ آسان نہ ہو جائے۔
